اب کیا ڈھونڈتے ہو جلے کاغذ کی راکھ میں
پاس آئے دوریاں پھر بھی کم نہ ہو اک ادھوری سی ہماری کہانی رہی
  یہی وفا کا صلہ ہے تو کوئی بات نہیں یہ درد تم نے دیا ہے تو کوئی بات نہیں
دور منزل ہے راہ گزر تنها راستہ ختم ہی نہیں ہوتا  ریزہ ریزہ ہمیں خواب آنکھوں میں کیسے کہہ دوں کہ غم نہیں ہوتا
کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا  وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا
ٹوٹے دل کبھی جوڑا نہیں کرتے  بچھڑے لوگ کبھی ملا نہیں کرتے
چھور دیا وہ راستہ جس راستے سے تم تھے گزرے