بڑا یاد کرو گے تم مجھ کو  جب کسی سے دھوکا کھاو گے
 قدموں پہ جبیں کو رہنے دو چہرے کا تصور مشکل ہے
 اکیلے چھور جاتے ہو یہ تم اچھا نہیں کرتے ہمارا دل جلاتے ہو یہ تم اچھا نہیں کرتے
شبِ غم کی سحر نہیں ہوتی ہو بھی تو میرے گھر نہیں ہوتی
چاند کے لئے ستارے بہت ہیں مگر ستاروں کے لئے چاند ایک ہے
کوئی بھی درد ہو ہنس کر اڑا دیتی ہوں میری انا میرا مقام کبھی گرنے نہیں دیتی
 اُن جھیل سی گہری آنکھوں میں۔! اک شام کہیں آباد تو ہو۔۔  اس جھیل کے کنارے پل دو پل، اک خواب کا نیلا پھول کھلے۔۔
اب کیا ڈھونڈتے ہو جلے کاغذ کی راکھ میں
پاس آئے دوریاں پھر بھی کم نہ ہو اک ادھوری سی ہماری کہانی رہی
  یہی وفا کا صلہ ہے تو کوئی بات نہیں یہ درد تم نے دیا ہے تو کوئی بات نہیں
دور منزل ہے راہ گزر تنها راستہ ختم ہی نہیں ہوتا  ریزہ ریزہ ہمیں خواب آنکھوں میں کیسے کہہ دوں کہ غم نہیں ہوتا
کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا  وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا
ٹوٹے دل کبھی جوڑا نہیں کرتے  بچھڑے لوگ کبھی ملا نہیں کرتے
چھور دیا وہ راستہ جس راستے سے تم تھے گزرے
کوئی فون دبئی کیتا شعلہ او وسدا رہے جنہیں سانوں نشئی کیتا
 لکھا ہے  کیا لکیروں میں  مجھے پڑھنا نہیں آتا
 وفا کے قید خانوں میں، سزائیں کب بدلتی ہیں؟ بدلتا دل کا موسم ہوائیں کب بدلتی ہیں؟
  محبوبہ تو نقطہ چینی جیرا کرن تو باز نہیں اوندا ، اصل منافق جانیں اس نوں او چھوٹے پیار جتاندا
کمال ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی
عینا سونی صورت نہیں رہنا، من مونیاں مورتاں نہیں رہنا